کیا انسان اشرف المخلوقات ہے؟



تعارف
ہماری معلوماتی کائنات میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی کروڑہا کروڑمخلوقات ہیں ایٹم کے ایک چھوٹے سے چھوٹےذرےسے لے کر سورج اور گلکسیزکے بلیک ہولزتک مگر ایک انسان جو نہ تو عقاب جیسی تیز نظر رکھتا ہے نہ ہی شیر جیسی دھاڑاور رفتارپھر بھی اشرف الخلوقات ..؟
مقدمہ
إن الحمد لله نحمده ونستعينه ، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله صلى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلم تسليما كثيرا
1.انسان اشرف کیوں ؟
قرآن پاک کی ایک سورت ہے جس کو قرآن کی دلہن کہا گیا ہے

ٰالرحمنُ ﴿١﴾ عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿٢﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ ﴿٣﴾ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿٤﴾

رحمنٰ ہی نے (1) قرآن سکھایا (2) اس نے انسان کو پیدا کیا (3) اسے بولنا سکھایا (4)

اس کی ابتدائی چار آیات میں اللہ رب ا لعزت نےچار ٹاپ کی چیزوں کا ذکر فرمایا۔آیت نمبر4 میں انسان کی ایک صفت بیان کی جس کی وجہ سے وہ دیگر مخلوقات سے اشرف کہلایا۔قوت گویائی یعنی بولنے کی صلاحیت جس سے انسان اپنا مافی ضمیر بیان کر سکتا ہےاسی بنا پراللہ تعالیٰ نے انسان سے کلام فرمایااور ساری مخلوق کو انسان کی خدمت پر معمور کر دیا۔انسان اپنی طاقت ،پہنچ،اورخواہش ہونے کے باوجوداپنی ضرورت سے 

ہاتھ روک لیتا ہے کہ مال میرا نہیں میرے بھائی کا ہے،یہ حلال کھانا اس وقت حرام ہے کیوں کہ میں روزہ سے ہوں۔
وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا (البقرۃ31)*
1
اور الله نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے
پھر انسان کو اللہ نے تمام اشیاء کا علم بھی عطا کیا ایسا علم جو فرشتوں کے پاس بھی نہیں تھاجس پر فرشتوں سے بھی فوقیت مل گئی تو اللہ نے فرشتوں سے انسان کو سجدہ کروایا۔
اشرف سے اسفل:
سیدنا آدم علیہ سلام پہلے انسان اور مسجود ملائکہ ہیں
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ (34)
اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ اس نے انکار کیا اورتکبر کیا اورکافروں میں سے ہو گیا (34)
اسی موقع پر ابلیس نے حضرت آدم ؑ کو سجدہ کرنے سے انکار ہی نہیں کیا بلکہ آدمؑ کا دشمن بن گیا۔جب حضرت آدم اور اماں حوا جنت میں چلے گئے تو ان کو بہلا پھسلا کر جنت سے نکلوا دیا۔سیدنا آدم ؑ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اللہ سے معافی مانگ لی ۔اللہ نے آپؑکو زمین پر بھیجا اور فرمایا!
فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٣٨﴾
ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ پھر اگرتمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے پس جو میری ہدایت پر چلیں گے ان پرنہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (38)
اسی ساری بات کو ایک اور مقام پر یوںارشاد فرمایا!
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ﴿٤﴾ ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ ﴿٥﴾
بے شک ہم نے انسان کو بڑے عمدہ انداز میں پیدا کیا ہے (4) پھر ہم نے اسے سب سے نیچے پھینک دیا ہے (5)
دنیامیں انسان کو تو اللہ نے اپنی فرمابرداری کے لئے بھیجا تھا مگر وہ اپنے مقام سے گر جاتا ہے جب وہ نافرمانی اور سرکشی پر اتر جاتاہے۔
انسان پر اللہ تعالیٰ نے ایک خاص فضل یہ بھی ہے کہ اگر کوئی غلطی ،گناہ،نافرمانی ہو جائے اوراحساس شرمندگی و ندامت کے وہ اللہ کے حضور معافی مانگ لے تو اللہ اس کےتمام کے تما م گناہوں سے درگزر فرما دیتے ہیں اور انسان کو اسفل سافلین سے پھر اشرف و مقرب بندوں میں شامل فرما لیتے ہیں
خلاصہ
کائنات کا مرکز و محور انسان ہے ۔جس کو نفس ،جان، روح اور روح کی بہترین اصلاح کےپروگرام سے نوازا گیا۔ایک مشن اور صلاحیت دے کر دنیا میں بھیجا گیا کہ خود بھی اپنی روح کو پاکیزہ رکھو اور دوسری ارواح کی بھی پاکیزگی کا سبب بنو

Comments

Popular posts from this blog

نماز با ترجمہ

کیا ﺁﭖ *'' ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ ''* ﮐﺎ ﭘﺲ ﻣﻨﻈﺮ ﺟﺎﻧﺘـے ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻢ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﭘﮍﮬﺘـے ﮨﯿﮟ؟